Yahya Polani یحیٰ پولانی کا انٹرویو


سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے جس کے زریعے سے پاکستان کو ایک جانب تو زرمبادلہ بھی بہت حاصل ہو سکتا ہے
یحیٰ پولانی
سوال: یہ بتائے کہ پاکستان جو کہ تیسری دنیا کا ملک ہے اور صنعتی اعتبار سے ابھی دنیا کہ بہت سے مما لک کے مقابلے میں پیچھے ہے ملکی ترقی کے لئے ایسے کون کون سے شعبے ہیں جن پر توجے دینے کے نتیجے میں پاکستانی معیشت بہتر ہو سکے؟
 جواب:اِ س وقت سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے جس کے زریعے سے پاکستان کو ایک جانب تو زرمبادلہ بھی بہت حاصل ہو سکتا ہے دوسری جانب پاکستانی عوام کواس شعبے کے زریعے سے بھر پور اندازمیں روزگار بھی حاصل ہو سکتا ہے دنیا بھر کے تر قی یافتہ ممالک کو دیکھ لیں ان کی معیشت کا جائزہ لیں ان کی سرکاری اور غیر سرکاری آمدنی کا بہت بڑا حصہ اسی سیاحت کے شعبے سے حاصل ہو تا ہے ۔
  سوال:مگر کیا پاکستان میں سیاحت کے شعبے سے آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے
؟ کیا پاکستان میں ایسے مقامات ہیں جو کے دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے قابل متاثر ہوں ؟
  جواب:ہاں کیوں نہیں آپ پاکستان کا جائزہ لے لیں پاکستان کو اللہ نے دنیا کی خوبصورت ترین سر زمین دی ہے پاکستان دنیا کے اس خطے میں واقع ہے جہاں پر دنیا کی قدیم ترین تہذیب نے جنم لیا تھا میری مراد موہنجو ڈاڑو اور ہڑپا کی تہذیب سے ہے اس کے علا وہ اس خطے کی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں پر بے شمار تہذیبوں نے جنم لیا اس اعتبار سے تمام پاکستان دنیا بھر کے ان سیاحوں کے لئے ایک دلچسپ مقام ہے جو کہ تاریخی مقامات کی سیاحت کا زوق رکھتے ہیں اس کے علاوہ پاکستان میں بدھ مت کے تاریخی مقامات بھی ہیں یہ مقاما ت مثلاً ٹیکسلا اور اسکے ارد گرد کا علاقہ پاکستان میں تاریخ کا مشہور جنرل سکندر اعظم بھی آیا ہے یہ سکندر اعظم پاکستان کے بہت سے مقامات میں گیا جہلم کے مقام پر اس نے مشہو ر ومعروف لڑائی لڑی تھی پاکستان میں اللہ نے ہر طرح کی خوبصورتی رکھی ہوئی ہے پاکستان میں دنیا کے بلند و بالا برف پوش پہاڑ موجود ہیں ان پہاڑوں میں گلگت،مری، سوات، استور اور بہت سی وادیاں خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں پاکستان کا ساحل دنیا کے خوبصورت ترین ساحلوں میں سے ایک ہے جس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ ہر اعتبار سے محفوظ ہے دنیا میں بہت سے ساحل ہیں مگروہ ساحل عوام کے لئے محفو ظ نہیں ہیں

اس کی وجہ سے ان ساحلوں پر عوام باوجود خواہش کے نہیں جاتے ہیں کیونکہ وہاں پرخطرات بہت ہوتے ہیں مگر پاکستان کے تمام ساحل خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ محفوظ بھی ہیں یہاں پر عوام کو کسی طرح کا کوئی خطرہ نہیں ہے یہاں پر کرائم ریٹ نہ ہونے کے برابر ہے یہ ساحل خوبصورت ترین ہیں مگر یہاں پر سیاحوں کے لئے کسی طرح کی کوئی سہولت نہیں ہے اگر یہاں پر حکومت کی جانب سے عوام کو زمین لیز پر دی جائے اور کاروباری افراد کو مواقعے دئے جائیں تو اس کے نتیجے میں ان ساحلی مقامات پر ایک طرف تو عوام کی آمدنی کے مواقع پیدا ہوں گے دوسری جانب حکومت کو ریوینیو کی مد میں مزید آمدنی حاصل ہو سکے گی پھر اس سیاحت کی لوکل انڈسٹری کی وجہ سے ملکی معیشت بھی بہتر ہو سکے گی اس کے نتیجے میں پاکستان کی سیاحت کی انڈسٹری بھی بہتر ہو سکے گی۔
سوال:مگر یہ بتائیں کہ پاکستان اس سیاحت کے شعبے سے کس طرح فائدہ حاصل کرسکتا ہے ؟ اب تک سیاحت کے اس شعبے سے پاکستانی عوام اورحکومت کو کیوں فائدہ حاصل نہیں ہو سکا ہے ؟
  جواب: اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ پاکستان میں اس شعبے کی جانب وہ توجہ نہیں دی گئی جو کہ دینا چاہیے تھا دنیا بھر میں اِس شعبے کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے کیونکہ وہاں کی حکومتیں اوراقتصادیات کے ماہرین اِس بات کو جانتے ہیں کہ سیاحت کے اس شعبے کے زریعے کس قدر آمدنی حاصل ہو سکتی ہے مگر پاکستان میں شائد اقتصادیات کے ماہرین اس شعبے کے فوائد سے ناواقف ہیں اس لئے اب تک حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی اقتصادی پالیسیوں میں اس جانب کسی بھی طرح کی کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے پاکستان میں ٹریول کی صنعت کو کسی بھی طرح کا کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے آئے دن نت نئے ٹیکس لگتے رہتے ہیں کچھ مدت قبل سینٹرل ایکسائز ڈیوٹی کے مسئلے پر کافی مسائل پیدا ہوئے پھر ایک سال کی ڈیوٹی لینے کے بعد اور تین سال کے لائسنس لینے کے بعد یہ مسئلے کسی طرح سے حل ہوئے مگر اُس کے بعد بھی ایکسائز کا محکمہ ٹریول ایجنٹوں کو بہت تنگ کرتا رہ تھا ہے حالانکہ یہ واحد شعبہ ہے جو کہ حکومت کو ریونیو دیتا ہے اور حکومت کو اس شعبے پر کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری بھی نہیں کرنا پڑتی ہے اور نہ ہی کچھ دینا پڑتا ہے حکومت کو تو اس شعبے سے ریوینیو ہی حاصل ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ شعبہ ملک میں بے روز گاری کو ختم کرنے کا بھی باعث بنتا ہے پھر اس کے زریعے سے پاکستان میں فارن ایکسچینج بھی آتا ہے پھر پاکستانی اشیا بھی پاکستان سے باہر جاتی ہیں یہ پاکستان کے لئے بڑی آمدنی کا زریعہ ہے مگر حکومت کی جانب سے اس شعبے کو جو سہولتیں مہیا کیں گئیں ہیں وہ اس شعبے سے حاصل ہونے والے فوائد کو دیکھتے ہوئے نہ ہونے کے برابرہیں ہماری اس سلسلے میں حکومت سے درخواست ہے کہ پاکستان کی ترقی اور تعمیر میں اہم ترین کردار ادا کرنے والے اس شعبے کو اس طرح کی سہولتیں دے کہ جس سے پاکستان کی معیشت اور مزید مضبوط ہو سکے۔
سوال:آپ یہ بتائیں کہ ٹریولنگ کے اِس شعبے کی ترقی کے لئے کس طرح کے اقدامات کئے جاسکتے ہیں اور پاکستان میں سیاحت کی انڈسٹری کو کس طرح بہتر بنایا جاسکتا ہے ؟
جواب:اس کے لئے ضروری ہے کہ دنیا بھر کئے سیاحوں کو پاکستان کے اس تاریخی سرمائے کے بار ے میں علم ہو جو کہ دنیا کے کسی دوسرے ملک کے پاس نہیں ہے یہ کام پاکستان کے وہ ادارے جو کے بین الاقوامی طور پر کام کر رہے ہیں اہم ترین کردارا ادا کرسکتے ہیں ان میں پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے سر فہرست ہے جس کے پاس افرادی قوت بھی ہے اور ما ہرین بھی ہیں اِس کے علاوہ اُس کے دنیا بھر میں دفاتر بھی ہیں جہاں پر پاکستان کے بارے میں باآسانی لٹریچر اور معلومات مہیا کیں جاسکتی ہیں پھر دوسرااہم ترین معاملہ پاکستان میں آنے والے سیاحوں کو بہترین ماحول فراہم کرنے کا ہے اس وقت صورتحال اس طرح کی ہے کہ جب کوئی غیر ملکی پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کے زریعے پاکستان آتا ہے تو اس پر پی آئی اے کے زریعے سفر کے دوران اس قومی فضائی کمپنی کے زریعے کوئی اچھا تاثر نہیں پڑتا ہے جو کہ پہلے ایمپریشن کے مترادف ہے اس کے بعد جب وہ ائیر پورٹ پر آتا ہے تو پھر وہاں پر موجود سرکاری ادارے کے کارکن کوئی اچھے اثرات نہیں ڈالتے ہیں ۔
  سوال: پاکستان کی قومی فضائی کمپنی کی کارکردگی تو شائد بہتر ہے ؟
جواب:ہاں کسی زمانے میں بہت اعلیٰ تھی اس وقت تمام دنیا میں پی آئی اے اعلیٰ کارکردگی کا دوسرا نام تھا مگر اب ایسانہیں ہے آپ دنیا کی دوسری ائیر لائین مثلاً تھائی ائیر لائین اور امارات ائیرلائین کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو آپ کے سامنے پی آئی اے کی کارکردگی کی حقیقت آجائے گی ۔
سوال: اِس کی کیا وجہ ہے کیا پی آئی اے میں اہل افراد نہیں ہیں ؟ یا ان کی کارکر دگی اچھی نہیں ہے ؟
جواب: ایسا نہیں ہے پی آئی اے میں اعلیٰ کارکر دگی رکھنے والے افراد کی کمی نہیں ہے جس کی ایک مثال کچھ اس طرح کی ہے کہ پی آئی اے کے افرادکی محنت اور لگن کے نتیجے میں امارات ائیر لائین قائم ہوئی ہے اس ائیر لائین کی تعمیر اور ترقی میں اہم ترین کردار پی آئی اے کے ماہرین اور افراد نے کیا تھا آج آپ پی آئی اے کو دیکھ لیں اور امارات ائر لائین کودیکھ لیں امارات ائیر لائین کارکردگی کے اعتبار سے دنیا کی چند اہم ترین فضائی کمپنیوں میں سے ایک شمار ہو گی جب کہ پی آئی اے اب اپنی اُس پوزیشن کو کھو بیٹھی ہے اِس کی کارکردگی اب اچھی نہیں رہی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پی آئی اے کے اندر اب سیاست زیادہ ہو رہی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں کام کم ہو رہا ہے اسی وجہ سے پی آئی اے کی کارکردگی گرتی جارہی ہے ۔
  سوال:مگر کیا پی آئی اے کے اعلیٰ حکام اِس بات سے بے خبر ہیں ؟
جواب:نہیں ایسا نہیں ہے پی آئی اے کی اس خامی پر اعلیٰ حکام کی نظر ہے اور وہ اُس کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں پی آئی اے کی موجودہ منیجمنٹ کی بہتر کارکردگی کی وجہ ہی سے اس سال پی آئی اے نے منافع دیا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے مگر اس وقت دنیا بھر میں فضائی کمپنیوں کے معاملات جس طرح سے چل رہے ہیں اس کی روشنی میں دیکھا جا ئے تو پھر ابھی پی آئی اے میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ اب ملا ئیشیا ائیرلائین کا معاملہ ہے۔ ملائیشیا ائیر لائین سے جو بھی سفر کرتے ہیں ان کو ملائیشیا ائیر لائین کی جانب ملایشا میں فری ٹھیرنے کی سہولت حاصل ہے اُس کی وجہ سے ملائیشیا ائیر لائین میں اب مسافر زیادہ سے زیادہ سفر کرتے ہیں اس پالیسی کی وجہ سے ملائیشیا کی حکومت اور عوام کو بھی فوائد حاصل ہو رہے ہیں اس کے ساتھ ہی ساتھ ملائیشیا کی ایکسپورٹ اور معیشت کو بھی فائدہ حاصل ہو رہا ہے پھر ملائیشیا میں اس کے نتیجے میں فارن ایکسچینج بھی آرہا ہے اگر پی آئی اے کی جانب سے مسافروں کو اس طرح کی سہولت حاصل ہو جائے تو اس کے نتیجے میں پی آئی اے کو بھی خاسی آمدنی حاصل ہو گی اس کے ساتھ ساتھ ملک میں فارن ایکسچینج بھی آئے گا اس کے علاوہ ملک کی دیگر انڈسٹریاں جن میں ماربل ،ہیڈی کرافٹس اور دیگر اشیا شامل ہیں اُن کے بڑھنے کی بھی گنجائیش موجود ہے پھر جب کوئی سیاحت کے لئے اور تفریح کے لئے کہیں جاتا ہے تو جیب میں کچھ نہ کچھ لے کر جاتا ہے خالی جیب کوئی بھی کہیں نہیں جاتا ہے اس صورت میں پاکستان آنے والے سیاح پاکستان کو کچھ نہ کچھ دے کر ہی جائیں گے یہ پاکستان کی معیشت کو اور پی آئی اے کی آمدنی میں اضافے کا باعث بنے گا اُس کے ساتھ ساتھ دوسری بات یہ ہے کہ پی آئی اے ایک تجارتی ادارہ ہے تجارتی ادارے کا اصول بنیادی طور پر یہ ہوتا ہے کہ جس زریعے سے آمدنی ہو حاصل کی جائے۔
 اس لئے اس تجارتی ادارے میں اصول یہ ہونا چاہیے کہ جن افراد کے زریعے پی آئی اے کی آمدنی میں اضافہ ہو اور جو ٹارگیٹ کو پور ا کریں اُن کو تو پی آئی اے میں رکھنا چاہیے اور اُن کو ترقی دینا چاہیے اور جو ٹارگیٹ پورا نہ کرسکیں اُن کو ادارے سے فارغ کر دینا چاہیے کیونکہ پی آئی اے ایک تجارتی ادارہ ہے اور تجارتی ادارے کے لئے یہ ایک بنیادی ضرورت ہے اِس سے پی آئی اے کے اندر ایک اچھی فضا پیدا ہو گی جس کے نتیجے میں پی آئی اے ترقی کر سکے گی ہمارے برادر مسلم ملک عرب امارات کی ائیرلائین امارات ائیر لائین کے منیجنگ ڈائیر یکٹر جناب محمد نے کہا تھا:
کہ اچھی پروڈکٹ لا کر ہی آپ مارکیٹ میں رہ سکتے ہیں ورنہ آپ کاروبار بند کردیں اور اپنے گھر چلے جائیں یہ بات جناب محمد نے صرف کہی نہیں بلکے اس پر عمل بھی کیا اس کے نتیجے میں امارات ائیر لائین دنیا کی بڑی ائیر لائینوں میں اس وقت شمار کی جارہی ہے۔
  سوال: پاکستان میں حکومت کی جانب سے بھی تو ٹورازم کو
  ترقی دینے کے لئے ادارے قائم کیئے گئے ہیں اِن اداروں کی کارکردگی کس طرح کی ہے ؟
  جواب: سرکاری سطح پر اگر چے کہ کچھ ادارئے قائم کئے گئے ہیں مگر اِن کی نوعیت صوبائی سطح کی ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں سیاحوں کے لئے کوئی عمدہ اور بہتر سہولت اب تک سرکاری سطح پر میسر نہیں آسکی ہے جس کی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں کو اس طرح پاکستان میں سہولت نہیں مل پارہیں ہیں جس طرح کی اُنہیں پاکستان میں ملنا چاہے تھا یا دیگر مما لک میں ملتی ہیں۔
  سوال: پاکستان میں غیر ملکی فضائی کمپنیا ں بھی تو اپنا کاروبار بند کرکے جارہیں اس کی کیا وجہ ہے ؟ کیا سول ایوی ایشن کی وجہ سے ایسا ہوا تھا ؟
  جواب: نہیں ایسا نہیں ہے سول ایوی ایشن کے ذمے دار بہت اچھا کام کررہے ہیں پاکستان کی فضائی معاملا ت کو بہتر بنانے کے لئے بہت اچھی اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس کے نتیجے میں پاکستان سمیت دنیا بھر کی تمام فضائی کمپنیوں کو جو پاکستان میں آپریشن کرتی ہیں ان کو بہت بہتر سہولتیں فراہم ہوئیں ہیں اس حوالے سے سول ایوی ایشن کی کارکر دگی اچھی رہی ہے خصوصی طور پر میں سی اے اے کے سابق ایم ڈی جناب علی الدین کے بارے میں کہوں گا کہ ان کے دور میں تو سی اے اے کی کارکردگی بہت اچھی ہو گئی تھی اس وقت بھی جو ایم ڈی آئے ہیں ان کی کارکردگی بہت بہتر ہے جہاں تک فضائی کمپنیوں کے آپریشن بند کرنے کا معاملہ ہے تو یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے پاکستان میں کیتھے پیسفک نے اپنا آپریشن شروع کیا ہے اس کے علاوہ کچھ مزید کمپنیاں بھی پاکستان میں آئیں ہیں اس کے علاوہ مزید آنے کی تیاری کررہیں ہیں سول ایوی ایشن کے بارے میں تو یہ کہنا چاہے کہ اس نے کم وسائیل کے ساتھ بھر پور انداز میں کام کیا ہے اس کا ثبوت تو یہ ہے کہ پاکستان میں دوسرا بین الاقوامی سطح کا نیا ائیر پورٹ لاہور میں بن کر تیا ر ہوا ہے یہ لاہور ائر پورٹ سول ایوی ایشن کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے اس کے علاوہ میں یہ بات بھی کہوں گا کہ پاکستان میں دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کے ائیرپورٹ بنائے جایءں اس کے نتیجے میں سیاحت میں فروغ ہونے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں